۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
کربلا

حوزہ / فدا حسین ساجدی صاحب نے محرم الحرام کی مناسبت سے "کربلا، مشاہیر عالم کی نظر میں" کے عنوان سے ایک تحریر لکھی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فدا حسین ساجدی صاحب نے محرم الحرام کی مناسبت سے "کربلا، مشاہیر عالم کی نظر میں" کے عنوان سے ایک تحریر لکھی ہے۔ جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:

انسانی تاریخ پر نگاه ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں ہزاروں واقعات رونما ہوئے ہیں لیکن امتداد زمانہ کی زد میں آکر ان میں سے اکثر تاریخ کی آنکھوں سے اوجھل ہوگئے ہیں . ہاں بعض واقعات ایسے بھی ہیں جن کو تاریخ نے ایک مہربان ماں کی طرح اپنے دامن میں محفوظ رکھا ہےاور نسل در نسل ہم تک پہنچائی ہے اور انسانوں نے ان واقعات کو تمام جزئیات کے ساتھ کبھی فراموش نہیں کیا . لہذاایک سوال تمام صاحبان فکر کے لئےپیدا هوتا ہے وه یہ کہ ان واقعات میں کیا فرق ہےاور ان میں سےبعض کی عظمت ، ہمہ گیری اور ہمیشگی کی کیا وجہ ہوسکتی ہے۔جس کی بناپر تاریخ کبھی ان کو اپنےدامن سےجدا نهیں کرنا چاہتی۔

انہی واقعات میں سے ایک اہم کربلا کا واقعہ ہے یه واقعہ سنہ 61 ہجری کو سرزمین عراق کے طف نامی جگہ پر وقوع پذیر ہوا،امام حسین (علیه السلام) اپنے قلیل اصحاب اور ساتھیوں کے ساتھ ظلم، کفر اور اس دور کی سامراجی حکومت کے مدمقابل کھڑے ہوئے اور بے مثال شجاعت اور دلیری کے ساتھ جنگ لڑتے ہوئے شہید ہوئے اور انسانی و اسلامی اقدار کو ہمیشہ کے لئےزنده اور تابنده کرگئے.۔

ایک طرف واقعہ کربلا رونما ہوئے سینکڑوں سال گزرگئے اور دوسری طرف دشمن اور عالمی سامراج کی طرف سے اس عظیم تحریک کو ختم کرنے کی پرزور کوشش ہوتی رہی. اس کے با وجود نہ صرف اس واقعہ کی عظمت اور وسعت میں کمی آئی ۔بلکہ روز بروز اضافہ ہورہاہےاور دنیا کی ہر آزاد سوچ رکھنے والےانسان کے دل میں اپنی جگہ بنالی ہے۔.

واقعه کربلاکی ہمہ گیری کی دلیل یہ ہے کہ دنیا کے ہر طبقہ فکر اور مذہب وملت سےتعلق رکھنے والے مشاہیر آپ کی ذات اور کردار سے برملاعقیدت کا اظہار کرتےدکھائی دیتے ہیں . بقول جوش ملیح آبادی:

کیا صرف مسلمانوں کےپیارے ہیں حسین

چرخ نوع بشر کےتارے ہیں حسین

انسان کو بیدار تو ہو لینے دو

ہرقوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین

معروف منصف تھامس کارلائل کربلاکےعظیم واقعہ کےبارے میں لکھتا ہے:کربلا سے ہمیں سب سےبڑا سبق یہ ملتا ہے کہ امام حسین (علیہ السلام) اور آپ کےساتھیوں کو خدا پر کامل یقین تھا . آپ نےاپنے عمل سےثابت کردکھایا کہ حق اور باطل کی کشمکش میں تعداد کی برتری کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی ہے. اور بہادری کا جو سبق ہمیں تاریخ کربلا سے ملتا ہےوه کسی اور تاریخ سےنہیں ملتا۔

انڈین نیشنل کانگرس کے سابق صدربابوراجندرپرشادکا کہناہے :

کربلا کے شہیدوں کی کہانی انسانی تاریخ کی ان سچی کهانیوں میں سے ایک ہے جنہیں کبھی نهیں بھلایاجائے گا ، نہ ان کی اثر آفرینی میں کوئی کمی آئے گی . دنیا میں لاکھوں، کروڑوں مرداور عورتیں اس سےمتاثر ہیں اور رہیں گے۔

اس حوالے سے عیسائی مبلغ ڈاکٹر ایچ ڈبلیو بی مورنیونے یوں اظہار خیال کیا ہے : امام حسین (علیہ السلام ) صداقت کےاصول پر سختی کےساتھ کاربند رہےاور زندگی کی آخری حد تک مستقل مزاج اور اٹل رہے . انهوں نےذلت پر موت کو ترجیح دی . ایسی روحیں کبھی فنا نهیں ہوسکتیں اور امام حسین (علیہ السلام) آج بھی انسانیت کےرہنماؤں میں بلند مقام رکھتے ہیں ۔

ڈاکٹر سہنا کہتے ہیں: اس میں اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں کہ دنیا کے شہیدوں میں امام حسین (علیه السلام) کو ایک ممتاز اور بلند حیثیت حاصل ہے .

مہاراج یوربندسرنٹورسنگھ کہتے ہیں: قربانیوں کے ذریعہ تهذیبوں کا ارتقا ہوتا ہے۔ حضرت امام حسین (علیہ السلام ) کی قربانی نہ صرف مسلمانوں کےلئےبلکہ پوری انسانیت کےلئے ایک قابل فخر کارنامہ کی حیثیت رکھتی ہے. انہوں نےجان دے دی لیکن انسانیت کےرہنمااصولوں پر آنچ نهیں آنے دی . دنیا کی تاریخ میں اس کی دوسری مثال نہیں ملتی.

اس واقعہ کی جاودانگی اور ہمہ گیری کےراز کو پہچاننے کی ضرورت ہے۔ اس واقعہ کے مختلف پہلووں پر غور کرنےسے یہ بات واضح ہوجاتی ہےکہ اس واقعہ کی عظمت اور ہمہ گیری کی وجہ وه فطری اصول ہیں جن پر واقعہ عاشورااستوار ہے اور جو بھی حادثہ فطری اصول پر مبنی ہو وه کبھی انسانوں کے ذہن سے محونهیں ہوتا اور سب لوگ اس واقعہ سےخود کو مربوط رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ .

یهی وجہ ہے کہ امام حسین (علیہ السلام) کی یاد اور ان کے ذکر کی مجالس کسی ایک خطہ ، یا مذہب، یا قوم سے خاص نہیں . بلکہ جب محرم کا مہینہ آتاہے، ہرکوئی اپنی بضاعت کے حساب سےاس میں حصہ لینے کی کوشش کرتاہے۔

ع- ل پویڈ لکھتے ہیں : حسین (علیہ السلام) نے یہ درس دیا کہ دنیا میں بعض دائمی اصول جیسے عدالت، محبت وغیره پائے جاتے ہیں کہ جو قابل تغییر نہیں . اور اسی طریقے سے جب بھی کوئی برائی پھیل جائے اور انسان اس کے مقابلے میں قیام کرے تو وه دنیا میں ایک ثابت اصول کی حیثیت اختیار کرلے گا. گذشتہ صدیوں میں کچھ افراد ہمیشہ جرات ، غیرت اور عظمت انسانی کو دوست رکھتے رہے ہیں اور یهی وجہ ہے کہ آزادی اور عدالت، ظلم وفساد کے سامنے نہیں جھکی ہے۔ . حسین (علیہ لسلام) بھی ان افراد میں سےتھے جنہوں نےعدالت اور آزادی کو زنده رکھا۔

ایک سکھ لیڈرسردار کرتارسنکھ اپنے احساسات یوں بیان کرتے ہیں: محمد(صلی الله علیہ وآلہ) نے جو انسانیت کے لئے بہترین اصول پیش کیے تھے۔ حسین (علیہ السلام) نےاپنی قربانی اور شہادت سےانهیں زنده کردیا. ان پر ہدایت کی مہر لگادی. حسین(علیہ السلام) کے اصول اٹل ہیں۔{امام حسین غیروں کی نظرمیں}

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .